1 اور جب داؔؤد چوٹی سے کچھ آگے بڑھا تو مفِؔیبوست کا خادِم ضِیباؔ دو گدھے لیئے ہوُئے اُسے مِلا جن پر زین کسے تھے اور اُنکے اُوپر دو سَوروٹیاں اور کشمِش کے سُو خوشے اور تابستانی میووں کے سو دانے اور مَے کا ایک مشکیزہ تھا ۔
2 اور بادشاہ نے ضِیباؔ سے کہا اِن سے تیرا کا مطلب ہے؟ ضِؔیبا نے کہا یہ گدھے بادشاہ کے گھرانے کی سواری کے لئے روٹیاں اور گرمی کے پھل جوانوں کے کھانے کے لئے ہیں اور یہ مَے اِسلئے ہے کہ جو بیابان میں تھک جائیں اُسے پئیں ۔
3 اور بادشاہ نے پوُچھا تیرے آقا کا بیٹا کہاں ہے؟ ضَؔیبا نے کہا بادشاہ سے کہا دیکھ وہ یرؔوشلیم میں رہ گیا ہے کیونکہ اُس نے کہا کہ آج اِسؔرائیل کا گھرانا میرے باپ کی مملکت مجھے پھیر دیگا ۔
4 تب بادشاہ نے ضِیؔبا نے کہا مَیں سِجدہ کرتا ہوں اَے میرے مالک بادشاہ تیرے کرم کی نظر مجھ پر رہے!۔
5 جب داؔؤد بادشاہ بحؔوُریم پُہنچاتو وہاں سے ساؔؤل کے گھر کے لوگوں میں سے ایک شخص جسکا نام سمؔعی بن جیؔرا تھا نِکلا اور لعنت کرتا ہُؤا آیا ۔
6 اور اُس نے داؔؤد پر اور داؔؤد بادشاہ کے سب خادِموں پر پتھر پھینکے اور سب لوگ اور سب سوُرما اُسکے دہنے اور بائیں ہاتھ تھے ۔
7 اور سمعی لعنت کرتے وقت یُوں کہتا تھا دُور ہو دُور ہو! اَے خُونی آدمی اَے خبیث !۔
8 خُداوند نے ساؔؤل کے گھرانے کے سب خُون کو جِسکے عوِض تُو بادشاہ ہُؤا تیرے ہی اُوپر لَوٹا یا اور خُداوند نے سلطنت تیرے بیٹے ابؔی سلوم کے ہاتھ میں دے دی ہے اور دیکھ تُو اپنی ہی شرارت میں خود آپ پھنس گیا ہے اِسلئے کہ تُو خُونی آدمی ہے۔
9 تب ضؔرویاہ کے بیٹے ابیؔشے نے بادشاہ سے کہا یہ مرا ہُؤا کُتا میرے مالک بادشاہ پر کیوں لعنت کرے؟ مجھکو ذرا اُدھر جانے دے کہ اُسکا سر اُڑا دُوں ۔
10 بادشاہ نے کہا اَے ضؔرویاہ کے بیٹو! مجھے تم سے کیا کام؟ وہ جو لعنت کر رہا ہے اور خُداوند نے اُس سے کہا ہے کہ داؔؤد پر لعنت کر سو کوَون کہہ سکتا ہے کہ تُو نے کیون اَیسا کیا؟۔
11 اور داؔؤد نے ابؔیشے سے اور اپنے سب خادِموں سے کہا دیکھو میرا بیٹا ہی جو میرےصُلب سے پَیدا ہُؤا میری جان کا طالب ہے پس اب یہ بینمینی کتنا زیادہ اَیسا نہ کرے ؟ اُسے چھوڑ دو اور لعنت کرنے دو کیونکہ خُداوند نے اُسے حُکم دیا ہے۔
12 شاید خُداوند اُس ظُلم پر جو میرے اُوپر ہُؤا ہے نظر کرے اور خُداوند آج کے دِن اُسکی لعنت کے بدلے مجھے نیک بدلہ دے۔
13 سو داؔؤد اور اُسکے لوگ راستہ چلتے رہے اور سؔمعی اُسکے سامنے کے پہاڑکے پہلُو پر چلتا رہا اور چلتے چلتے لعنت کرتا اور اُسکی طرف پتھر پھینکتا اور خاک ڈالتا رہا ۔
14 اور بادشاہ اور اُسکے سب ہمراہی تھکے ہُوئے آئے اور وہاں اُس نے دم لیا۔
15 اور ابؔی سلوم اور سب اِسرائیلی مرد یرؔوشلیم میں آئے اور اخیؔتفل اُسکے ساتھ تھا۔
16 اور اَیسا ہُؤا کہ جب داؔؤد کا دوست ارکی حُسؔی ابؔی سلوم کے پاس آیا تو حُسؔی نے ابیؔ سلوم سے کہا بادشاہ جیتا رہے! بادشاہ جیتا رہے!۔
17 اور ابؔی سلوم نے حُوسؔی سے کہا کیا تُو نے اپنے دوست پر یہی مہَربانی کی؟ تُو اپنے دوست کے ساتھ کیوں نہ گیا؟۔
18 خُوسؔی نے ابؔی سلوم سے کہا نہیں بلکہ جسکو خُداوند نے اور اِس قَوم نے اور اِؔسرائیل کے سب آدمیوں نے چُن لیا ہے مَیں اُسی کا ہُونگا اور اُسی کے ساتھ رہُونگا۔
19 اور پھر مَیں کِس کی خِدمت کرُوں ؟ کیا مَیں اُسکے بیٹے کے سامنے رہ کر خِدمت نہ کرُوں ؟ جیسے میں نے تیرے باپ کے سامنے رہ کر خِدمت کی وَیسے ہی تیرے سامنے رُہونگا۔
20 تب ابؔی سلوم نے اخیتؔفُل سے کہ تُم صلاح دو کہ ہم کیا کریں۔
21 سو اِخؔیتفُل نے ابؔی سلوم سے کہا کہ اپنے باپ کی حرموں کے پاس جا جِنکو وہ گھر کی نگہبانی کو چھوڑ گیا ہے۔ اِسلئے کہ جب سب اِسرائیلی سُنینگے کہ تیرے باپ کو تُجھ سے نفرت ہے تو اُن سب کے ہاتھ جو تیرے ساتھ ہیں قوی ہو جائینگے ۔
22 سو اُنہوں نے محلّ کی چھت پر ابؔی سلوم کے لئے ایک تنبوُ کھڑا کر دیا اور ابؔی سلوم سب بنی اِسرائیل کے سامنے اپنے باپ کی حرموں کے پاس گیا۔
23 اور اِخؔیتفُل کی مشورت جو اِن دِنوں ہوتی وہ اَیسی ہی سمجھی جاتی تھی کہ گویا خُدا کے کلام سے آدمی نے بات پُوچھ لی۔ یُوں اخؔیتفُل کی مشورت داؔؤد اور ابؔی سلوم کی خِدمت میں اَیسی ہی ہوتی تھی۔