48
1 خدا وند فرماتا ہے ، “اے یعقوب کے گھرانے تو میری بات سن۔
تم لوگ اپنے آپ کو اسرائیل کہا کرتے ہو۔
تم یہوداہ کے خاندان سے نکلے ہو۔
تم لوگ خدا وند کا نام لیکر قسم کھا تے ہو۔ تم اسرائیل کے خدا کی ستائش کرتے ہو۔
لیکن جب تم یہ باتیں کرتے ہو تو سچائی اور ایمانداری سے نہیں کرتے ہو۔”
2 تم لوگ اپنے آپ کو شہر مقدس کے شہری کہتے ہو۔
تم اسرائیل کے خدا کے بھروسے رہتے ہو۔
جس کا نام خدا وند قادر مطلق ہے۔
3 “میں نے تمہیں بہت پہلے ان چیزوں کے بارے میں بتا یا تھا جو آگے ہوں گی۔
پھر اچانک میں نے ان کو عمل میں لایا
اور وہ وقوع میں آئیں۔
4 میں نے وہ اس لئے کیا تھا کیوں کہ مجھ کو علم تھا کہ تم بہت ضدی ہو۔
تم بہت ضدی تھے جیسے لوہا جو ٹیڑھا نہیں ہوتا ہے۔
یہ بات ایسی تھی جیسے تمہارا سر پیتل کا بنا ہوا ہے۔
5 اس لئے میں نے تم کو پہلے ہی بتا دیا تھا،
ان سبھی باتوں کو جو ہونے والی تھی۔
جب وہ باتیں ہوئیں تھیں اس سے بہت پہلے میں نے تم پر وہ بات ظا ہر کی تھی۔
میں نے ایسا اس لئے کیا تھا تا کہ تو کہہ نہ سکے کہ یہ کام ہمارے خداؤں نے کئے۔
اور ہماری بتوں نے ایسا ہونے کا حکم دیا تھا۔”
6 “تم نے میری پیشین گوئی سنی۔
ان سبھی چیزوں کو دیکھو جو ہو چکی ہیں
اس لئے اس پیغام کو دوسروں تک پہنچا نا ہے۔
میں اب تجھے نئی باتیں بتانا شروع کروں گا ،
’ان باتوں کو جسے کہ اب تک نہیں جانتا ہے۔
7 یہ وہ باتیں نہیں ہیں جو پہلے ہو چکی ہیں۔
یہ باتیں ایسی ہیں جو اب شروع ہو رہی ہیں آج سے پہلے تو نے یہ باتیں نہیں سنیں۔
اس لئے تو نہیں کہہ سکتا، ہم تو اسے پہلے سے ہی جانتے ہیں۔
8 لیکن تو نے کبھی اس پر توجہ نہیں دی جو میں نے کہا۔
تو نے کچھ نہیں سیکھا۔
تو نے پہلے اپنے کان بند کر لئے تھے۔
ہاں، میں جانتا ہو ں کہ تم پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا ہے۔
ا رے! تُو تو باغی رہا جب سے تو پیدا ہوا۔
9 لیکن میں تحمّل کرو ں گا۔
مجھ کو کبھی غصّہ نہیں آیا۔
اس کے لئے لوگ میری ستائش کریں گے۔ میں اپنے غصّہ پر قابو رکھوں گا تا کہ تمہا ری بربادی نہ ہو۔
تم میرے منتظر ہو کر میری مدح سرائی کرو گے۔
10 “دیکھو میں تمہیں پاک کرو ں گا،
چاندی کو خالص کر نے کے لئے اسے آگ میں ڈالتے ہیں
تجھے مصیبت کی بھٹی میں ڈا ل کر پاک کروں گا۔
11 یہ میں خود اپنے لئے کروں گا۔
ہاں! اپنی ہی خاطر، تا کہ میری رسوائی نہیں کی جا ئے گی۔
کسی جھو ٹے خدا کو میں اپنا جلال و ستائش نہیں لینے دو ں گا۔
12 “اے یعقوب ! تو میری سن!
اے بنی اسرائیل! میں نے تمہیں اپنے لوگ بننے کے لئے بلا یا ہے۔
اس لئے تم میری سنو!
میں خدا ہوں، میں ہی آغاز ہوں
اور میں ہی آخر ہو ں۔
13 میں نے خود اپنے ہا تھو ں زمین کی بنیا د رکھی۔
میں اپنے داہنے ہا تھ سے آسمان کو بنایا۔
اگر میں انہیں پکاروں
تو دونوں ایک ساتھ میرے آگے آئیں گے۔
14 “اس لئے تم سبھی آپس میں اکٹھے ہوکر میری بات سنو!
کیا کسی بُت نے تم سے ایسا کہا ہے کہ آگے چل کر ایسی باتیں ہوں گی؟ نہیں!
خدا وند نے جسے پسند کیا ہے وہ اس کی خوشی کو بابل کے خلاف عمل میں لائے گا
اور اسی کا ہاتھ کسدیوں کی مخالفت میں بھی ہوگا۔
15 خدا وند فرماتا ہے کہ میں نے تجھ سے کہا تھا، میں اس کو یہاں بلا یا
اور میں نے اس کو یہاں لایا
اور ميں اس کو کامیاب بناؤں گا۔
16 میرے پاس آ اور میری سن میں نے شروع ہی سے پو شیدگی میں کلام نہیں کیا۔
اور جب میری پیشین گوئی سچ ہوئی اس وقت میں وہاں تھا۔
اور اب میرے مالک خدا وند نے ان باتوں کو تمہیں بتانے کے لئے مجھے اور اپنی روح کو بھیجا ہے۔”
17 خدا وند تیرا نجات دہندہ اسرائیل کا قدوس یوں فرماتا ہے،
“میں ہی خدا وند تیرا خدا ہوں!
جو تجھے مفید تعلیم دیتا ہوں۔
اور تجھے اس راہ میں جس میں تجھے جانا ہے لے چلتا ہوں۔
18 کاش کہ تو میرے احکام کو سنتا ہے
تو تیری خوشحالی
لگا تار بہنے والی ندی کی مانند
اور تیری کامیابی
لگا تار اٹھنے والی سمندر کی موجوں کی مانند ہوتی۔
19 اگر تو میری بات مانتا
تو تیری اولاد بہت ہوتی۔ تیری اولاد ویسے ہی انگنت ہوتی جیسے ریت۔
اگر تو میری بات مانتا
تو تیری نسلوں کو ختم نہیں کیا جاتا یا میری نظروں سے ہٹا یا نہیں جاتا۔
20 اے میرے لوگو ! تم بابل کو چھو ڑ دو!
اے میرے لوگو! تم کسدیوں سے بھاگ جاؤ۔
خوشی کی للکار سے اسکا اعلان کرو! اسے کہو!
اسے زمین کے سب سے دور تک پھیلاؤ!
کہو، “خدا وند نے اپنے خادم یعقوب کو بچا یا ہے !
21 جب خدا وند نے اپنے لوگوں کو بیابان میں راہ دکھا ئی اس وقت وہ لوگ پیاسے نہیں تھے۔
کیوں کہ اس نے اپنے لوگوں کے لئے چٹان پھو ڑ کر پا نی بہا دیا !”
22 لیکن خدا وند فرماتا ہے،
“شریروں کو سلامتی اور تحفظ نہیں ہے۔”